بجلی کے نرخ بار بار بڑھانا صنعت وتجارت کے کیلئے تباہ کن ہو گا: پیاف

لاہور: پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی آپشنز فرنٹ(پیاف) نے بجلی کے نرخوں میں ایک بار پھر اضافے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے سالوں میں بجلی کے نرخ متعدد بار بڑھانے کا رجحان انڈسٹری کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہا ہے۔
حکومت صنعتوں کیلئے بجلی کے ریٹس منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ پاور سیکٹر پر ٹیکسز کم کرے تاکہ بجلی کے نرخ کم ہو سکیں ۔
سیئنر وائس چیئر مین پیاف ناصرحمید خان اور وائس چیئر مین پیاف جاوید اقبال صدیقی نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی و کمرشل مقاصد کے لئے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ صنعتوں کے پیداواری عمل کو سست کر دے گا ۔حکومت بجلی و گیس کی قیمتیں منجمد کر کے صنعت وتجارت کو کرونا وبا کے تناظر میںریلیف دینے کی بجائے مزید مہنگائی لا رہی ہے ۔
حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی خاطربجلی و پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کا اختیار حاصل کرچکی ہے اس کا بالواسطہ اثر عوام پر پڑے گا کیونکہ انڈسٹریز کی پیداواری لاگت میں مزیداضافہ ہو جائے گاجبکہ انڈسٹری اس کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
ناصر حمید نے کہا کہ پیداواری لاگت میں اضافہ سے ملکی برآمدات میں اضافہ کرنا انتہائی مشکل امر ہے اور وزیر اعظم کے صنعتی ویژن کی تکمیل کے مشن میں رکاوٹ ہو گی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی کمی واقع ہو گی۔بین الاقوامی حالات اور کرونا وبا سے بعد کی صورتحال کے تناظر میں ضروری ہو گیا ہے کہ حکومت ملکی صنعت اور معیشت کو زندہ و بحال رکھنے کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بجائے اگلے سالوں کیلئے منجمد کر دیا جائے تاکہ مہنگائی میں کمی ہو سکے۔
حکومت بجلی کے نرخوں میںکمی سمیت متعدد ایسے اقدامات کرے جن سے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو ریلیف ملے اور ملک میں کاروباری حالات صحیح نہج پر چل سکیں – ملکی صنعت کے لیے مہنگی بجلی کے ساتھ چلنا محال ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافے کے باوجود سرکلر ڈیبٹ پر قابو نہیں پایا جاسکا۔
کاروباری شعبے کو پہلے ہی کئی چیلنجز کا سامنا ہے پیداواری شعبہ عالمی منڈی میں مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوتا جا رہا ہے- ضرورت اس امر کی ہے کہ جلد از جلدتوانائی منصوبوں کی تکمیل کی جائے۔ اگر صنعت چلے گی تو روزگار کے مواقع پیدا ہوتے رہیں گے عام آدمی کو ریلیف ملے گا تو ملک کے حالات میں سکون اور اطمینان پیدا ہوگا –
پیاف کے لیڈران نے حکومت سے ایپل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی و گیس کی قیمتوں کو اگلے پانچ سالوں کیلئے منجمد کر دیا جائے تاکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکا جائے اور پیداواری لاگت میں کمی ہو سکے ۔





